ئاسیونوڈون ڈیئاٹکینول
عام نام: برموڈاگراس، کوچ گراس ، کوک
مترادفات:
بنگالی : ڈوربا، دبلہ، ڈربا، ڈرباگھاس
ہندی: دب ، ہریلای
اردو: لبھک
وضاحت:
ئاسینوڈون ڈیئاٹکینول ایک زمین پر الجھے ہوئے گچھوں کی شکل میں گھاس کے خاندان کی اہم جڑی بوٹی ہے ۔تنا کثیر شاخوں میں تقسیم شدہ ،شاخیں زمین کے اوپر اور زمین میں پھیلی ہوئی ۔ پتے باریک اور چپٹے ہوئے ہوتے ہیں ۔ گانٹھیں اور پتوں کے غلاف غیر روئیں دار ۔ نظام گل میں سرے کے آخری حلقے کی 3-7 بالیںا پنجے کی شکل میں ہوتی ہیں۔
حیتایتا:
کوچ گراس دوامی جڑی بوٹی ہے ۔ یہ بیج سے پھیتلی ہے لینک زیہدا تر تنے کے کٹے ہوئے ٹکڑوں سے زمین میں پھوٹنے والی جڑوں سے اور زمین کے نیےچ والے تنے کے ذریےع سے پھیتلی ہے ۔
ماحولیتای اور علاقائی پھیالﺅ:
رفایہق یا انڈوملائیشیا اور انڈیا کے گرم علاقوں کی آبائی جڑی بوٹی ہے ۔اب مرطوب اور غیر مرطوب اور معتدل علاقوں میں بڑے پیےنام پر بڑھ گئی ہے ۔ یہ مختلف آب وہوا میںآسانی سے اُگتا ہے ۔دھان کے پہاڑی علاقوںمیں عام ہوتا ہے ۔ نمی والی زمین مگر کم پانی می،ں خصوصاً رہ وقت کاشت ہونیےلاو علاقوں میں عام ہوتا ہے ۔یہ قسم(نوع) زیہدا ریلتی ، گدلی اور اچھی طرح خشک ہوئی مٹی میں پائی جاتی ہے ۔
منفی رجحانات:
ئاسینوڈون ڈیئاٹکینول دنیا کے زرعی رقبے میں سب سے تکلیف دہ جڑی بوٹی ہے ۔80 سے زیہدا ممالک میں اور چالیس مختلف فصلوں میں جن میں دھان، گنا، مکئی، انگور کے باغات اور شجر ذاد فصلیں شامل ہیں ۔ گٹھیںا زمین میں کم گہرائی سے ایک میرٹ گہرائی میں پائی جاتی ہی،ں ہر قمس کے حالت میں اور آب وہوا میں دائمی اور کامیبا پودا ہے ۔ گٹھی کی کلی یا گٹھی شاخ میں تبدیل ہو سکتی ہے ۔
جڑی بوٹیو ں کا انتظام:
کلچرل:
نپیری کو کاشت کاری کے ذریےع سے تلف کیا جاسکتاہے لینک زمین کے اندر گہری شاخوں اور جڑوں کو تلف کرنا نہایت مشکل ہے ۔ ریتگنی ہوئی زمین پر پھیلی ہوئی جڑوں کو مسلسل ہل کے زریےع کچھ حد تک تلف کرنا اس صورت میں ممکن ہے کہ ٹکڑوںکو جڑ نکالنے سے روکاجائے ۔ زمین کے نیچے تنے کی شاخیں تلف کرنا اس سے زیہدا مشکل ہے ۔ مسلسل خشک موسم میں ہل چلا نا مفید اس صورت میں ثابت ہوتاہے کہ زمین میں پھیےل ہوئے تنے اوپر لاکر دھوپ میں سکھائے جائیلںینک اس کےلئے مشینی آلات درکار ہیں خصوصاً جس جگہ پر تنے زمین میں گہرے پھیل چکے ہوں۔
کیمیئای:
ئالگیسوفیٹ کھبل کو تلف کرنے میں ایسی جگہ پر جہاں ابھی دھان کی فصل نہ اگی ہو کامیبا ثابت ہے ۔
نباتات:
عادت:
ماودی بوٹی ،جو مضبوط پچکی ہوئی تبدیل شدہ تنا جو زمین پر بچھا ہوتا ہے اور چھلکے دارگھٹیںو سے پھیاتل ہے ۔ گھٹیںا اور تبدیل شدہ تنا زمین پر گھنے گھاس کے قطعہ اور زمین میں مضبوط شاخ دار گھٹیںا کھبل کی پہچان ہیں۔
جڑیں:
لچھے دار گٹھیںو اور تبدیل شدہ تنے سے نکلتی ہوئیں۔
تنا:
ایستادہ یا زمین پہ ریاتگن ہوا اسطوانی کھوکھلا سبز سے سرخ اور چکنا، 10-60 سم لمبا شازونادر ہی ایک میرٹ سے لمبا ۔ بہت سارے زرخیز تنے ، گانٹھیں گہری سبز اور چکنی۔
پتے:
گف برگ عمودی حالت میں ، سطح صاف اور چکنی ، چوئی ایک دم گول، کنارے کُھردرے ، 2-6 مم چوڑے1-20سم لمبے ، پتے کا غلاف تقریًاب 15 مم لمبا ، لمبائی سے پوری میں کم ، پتلی جھلی جو پتے کے اوپر ہوتی ہے ۔ چھوٹے اور بڑے سفید بالوں کا دائرہ بناتے ہوئے نمایںا ہوتی ہے ۔
نظام گُل:
تین سے سات بالیںا عام طور پر سبز لینک کھی جامنی ایک ہی سطح سے انگلیںو کی طرح نکلتی ہوئیں 3-10 سم لمبی۔ چھوٹی بالیںا 2-3 مم لمبی بغیر ڈنڈی کے بمعہ ایک پھول ، متبادل دو قطاروں میں ڈنڈی کے ایک طرف مضبوطی سے چپکے ہوئے ، دانے کے پیےدن کا برگیہ جامنی، باہر کے جبنا کا برگیہ کشتی نما کناروں پر بال باہر والا برگیہ پیےدن کے برگیے سے بڑا چوئی کی جانب روئیں دار۔
بیج:
دانہ بہت چھوٹا اور بیوضی مجسم 1.5 مم لمبا ، بیاض نما اور بھورے سے مالٹائی سرخ رنگت،اندر کیفرط اور باہر کی طرف سے برگیے سے آزاد۔
ننھا پودا (پنیری):
بیج پھوٹنے کے بعد دوسرے پتے اور پتلی سی روئیں دار جھلی اور گف برگ پر کچھ روئیں ۔ گف برگ مستقیم اور کنارے ہلکے سے کھردرے۔
رائے:
اس پودے (نوع )کی خصوصی صفت میں پتے کی جھلی جس پر نمایںا سفید بالوں کا دائرہ ، باہر کی جانب برگیہ جس کے کناروں پر روئیں اور پودے کے پتوں کا رنگ اکثر سرمئی سبز۔